نئی دہلی،20/دسمبر (ایس او نیوز/ آئی این ایس انڈیا) آر ایس ایس کی تنظیم ’سودیشی جاگرن منچ‘کو لگتا ہے کہ نیتی آیوگ اپنے مقاصد سے بھٹک رہا ہے۔تنظیم کا خیال ہے کہ نیتی آیوگ پالیسیوں کو بنانے میں وسیع بات چیت کے بجائے اوپر سے تھوپنے کی اسی راہ پر چل رہا ہے جس پر سابقہ پلاننگ کمیشن چلتا تھا۔اب اس پر بحث کے لیے 10/جنوری کو ایک اجلاس طلب کیاگیاہے جس میں مرلی منوہر جوشی، یشونت سنہااورشانتاکمار جیسے بی جے پی کے قدآور لیڈروں کو بھی مدعوکیاگیاہے۔سودیشی جاگرن منچ کے ذمہ داروں کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے پلاننگ کمیشن کی جگہ نیتی آیوگ بنانے کافیصلہ کرتے وقت صاف کہا تھا کہ یہ کوباہمی تعاون کے وفاقی ڈھانچہ کو بڑھانے کے لیے ہے۔وزیر اعظم مودی نے کہا تھا کہ نیتی آیوگ کی سوچ اوپر سے نیچے کے بجائے نیچے سے اوپر کی ہوگی یعنی کسی بھی فیصلے میں حصہ داروں سے وسیع تبادلہ خیال کیا جائے گا۔منچ کے مطابق،لیکن ایسا نہیں ہو رہا ہے،وہ موروثی طور پر ترمیم شدہ سرسوں یعنی جی ایم مسٹرڈ کی مثال دیتے ہیں،سودیشی جاگرن منچ کے مطابق،نیتی آیوگ نے بغیر ریاستی حکومتوں سے مناسب صلاح و مشورہ کئے اس پر پالیسی بنائی،جبکہ یہ ایک ایسا موضوع ہے جس پر ریاستوں کی رائے لی جانی چاہیے تھی۔اسی طرح ایسا لگتاہے کہ زراعت، روزگار جیسے اہم موضوعات پر نیتی آیوگ کی رپورٹ ریاستوں کے صلا ح و مشورہ کے بغیر تیار کی گئی ہے۔منچ نے اسی پرموضوع پر بات چیت کے لیے 10/جنوری کو دہلی میں ایک کانفرنس بلایا ہے۔منچ کے حکام کے مطابق،اس کو جائزہ کہنے کے بجائے نیتی آیوگ کے دو سال کے کام کاج پر بات چیت مانا جائے۔اہم بات یہ ہے کہ اس میں بی جے پی کے اندر سودیشی نظریے کے حامی مانے جانے والے اور مارگ درشک بورڈ کے رکن مرلی منوہر جوشی کو بھی مدعو کیا گیا ہے،اسی طرح بی جے پی کے سینئر لیڈر اور سابق وزیر خزانہ یشونت سنہا کو بھی مدعوکیا گیا ہے۔شانتا کمار کو بھی دعوت دی گئی ہے جس کے بیچ بیچ میں اپنی ناراضگی کا اظہار کرتے رہے ہیں۔سودیشی جاگرن منچ کے شریک کنوینر اشونی مہاجن کے مطابق،اجلاس میں کچھ ماہرین اقتصادیات کو بھی مدعو کیا جا رہا ہے،نیتی آیوگ کے صدر اروند پنگڑھیا اور کمیشن کے دیگر ارکان کو بھی مدعو کیا جا رہا ہے تاکہ وہ اس بحث میں کمیشن کا موقف واضح کر سکیں۔